خدا کا وجود ہے کی نہیں۔۔۔۔۔۔۔؟
اس باب کو کتاب میں شامل کرنا میرے لیے انتہائی ضروری تھا کیونکہ جب ہم کہیں سفر کرنے کا سوچتے ہیں تو جو پہلی چیز ہمارے ذہن میں آتی ہے وہ یہ ہوتی ہے کہ سفر کرنا ہے تو کہاں کا کرنا ہے اور ہم اسی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں جو ایگزسٹ کرتی ہیں لیکن یہاں ہم کسی جگہ کا سفر نہیں کر رہے بلکہ ہم تو اس ہستی واحد کا سفر کر رہے ہیں جس کی عظمت کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے اور اگر بیان کیا جائے تو اس کائنات کے تمام الفاظ ختم ہو جایں مگر اس کی عظمت نہ بیان ہو پاۓ۔
ہم یہ تو جانتے ہیں کہ ہر مذہب کسی نہ کسی خدا کو مانتا ہے پر اللہ کو نہیں مانتا ہے۔ کیوں آخر؟
اس لیے کہ انسانی عقل اس چیز کو قبول کرتی ہے جو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہے۔ مسلمان لوگ تو اللہ کو مانتے ہیں کیونکہ انھیں یقین ہوتا ہے کہ ہاں ہے ایک رب جس نے ہمیں بہت محبت سے تخلیق کیا ہے اور ہمارے اندر اپنی روح میں سے پھوکا ہے اور وہ سب کچھ کرنے پر قادر ہے اور وہ سب کچھ کنٹرول کیے ہوے ہے۔ مگر غیر مسلم کو یقین نہیں ہوتا کیونکہ وہ ہدایت کے طالب نہیں ہوتے اور جس کے اندر حق کو سننے کی ہمت نہ ہو تو پھر اللہ اسے حق سناتا بھی نہیں ۔ سورہ البقرۃ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں خَتَمَ اللّـٰهُ عَلٰى قُلُوْبِـهِـمْ وَعَلٰى سَمْعِهِـمْ ۖ وَعَلٰٓى اَبْصَارِهِـمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَّلَـهُـمْ عَذَابٌ عَظِـيْمٌ (7) ↖اللہ نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے، اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے، اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے۔ اللہ ہمیں کفر سے محفوظ رکھے۔ بہت بڑے بڑے اور سخت عذاب ہیں کافروں کے لیے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے جھوٹے خدا بنا رکھے ہیں۔ کرشن، بدھا، رام یہ سب جھوٹے خدا بنا رکھے ہیں۔ یہاں ہم کسی مذہب پر تنقید نہیں کر رہے بلکہ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ خدا ہے تو صرف ایک اور وہ ہے اللہ۔
ایک اور بات جو یہاں سمجھنا اہم ہے وہ atheism ہے جو واقعی دل دہلانے والی بات ہے ۔
کون ہوتا ہے Atheist اور Atheism کیا ہے؟
Atheist
لا مذہب ہوتا ہے جو خدا کے وجود کا انکار کرتا ہے ۔ وہ کھلم کھلا رب کے وجود کو مانتا ہی نہیں ہے
Atheism
ایک ایسا characteristic ایک ایسی خصلت جو خدا کی موجودگی سے انکار کرنے والی ہے
(NEGLECT OF THE SERVICE OF GOD)
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔
لوگ atheistبن
کر پیدا نہیں ہوتے بلکہ
بن جاتے ہیں کیوں؟
اس کے پیچھےکچھ وجوہات ہو سکتی ہیں۔
پہلی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ انھوں نے اللہ سے کچھ مانگا ہو اور اللہ نے ان کو عطا نہیں کیا ہو کیونکہ شاید ان کے لیے وہ بہتر نہ ہو لیکن انھیں وہ شدت سے چاہیے ہو اور انھیں نہ ملے تو ان کو لگتا ہے کہ کوی خدا نہیں ہے۔
دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ ساینسی وجوہات کی بنا پر خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں۔
تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ انھیں حق پتا ہو مگر وہ شرپسند ہوں اور حق سے منہ موڑنے والے ہوں ۔
چوتھی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ اپنی انا کے باعث کسی کے سامنے جھکنا نہیں چاہتے ہوں ۔
اور پانچویں وجہ وہ مذہب سے ڈرتے ہوں۔
یہ چند وجوہات ہیں جو میں سمجھتی ہوں ایک لا دین کی۔
یہ با لکل واضع حقیقت ہے کہ خدا وجود رکھتا ہے اور اگر خدا وجود نہ رکھتا تو یہ کیسے ممکن تھا کہ دنیا وجود میں آتی۔ جس بہترین طریقے سے دنیا کا نظام چل رہا ہے کیا کسی انسان یا روبوٹ کے لیے یہ کرنا ممکن تھا ۔ ہرگز نہیں ۔ اگر ہم غور کریں تو کس قدر خوبصورت طریقے سے رب تعالیٰ نے اس دنیا کو بنایا ہے ۔ میرے رب نے کتنا پیارا بنایا ہے اس دنیا کو بالکل پرفیکٹ پلین کے ساتھ ۔ اس کی ذات پرفیکٹ ہے کوی خامی نہیں ۔ وہ رب کریم تو بہت خوبیوں والا ہے ۔ وہ جو سب کچھ دیکھ رہا ہے سب کچھ سن رہا ہے۔ وہ اپنے بندوں سے بہت محبت کرتا ہے
اب آتے ہیں ایک اور اہم چیز کی طرف اور وہ ہے شرک۔
شرک کیا ہے؟
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرانا اور شرک سب سے بڑا ظلم ہے ۔ سورہ لقمان میں حکیم لقمان اپنے فرزند کو نصیحت کرتے ہوے فرماتے ہیں
وَاِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهٖ وَهُوَ يَعِظُهٝ يَا بُنَىَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّـٰهِ ۖ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِـيْمٌ
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے۔
شرک سب سے بڑا ظلم ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرتا ۔
ظالم کون ہوتا؟
وہ جو کسی کے حق میں کمی کرتا ہو اسے اس کا حق نہیں دیتا ہو۔ اور سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ اللہ کا۔
کیوں ہے؟
کیونکہ وہ ہمارا رب ہے۔ اس نے ہمیں تخلیق کیا ہے
اس کو ایک ایگزامپل کے کے ذریعے سے سمجھتے ہیں
ایک بچہ اپنی ماں سے اتنی محبت کیوں کرتا ہے ؟
کیونکہ وہ اپنی ماں کے رحم مادر میں رہا ہوتا ہے ۔ اسے پیدائشی تور پر اپنی ماں سے محبت ہوتی ہے۔ وہ اپنی ماں کے حق میں کبھی کوتاہی نہیں کرتا کیونکہ اسے پتا ہوتا کہ اس کی ماں نے بہت صعوبتیں جھیلی ہوتی ہیں۔ آپ اپنی ماں کے حق میں کمی کر کے اسے تکلیف نہیں دے سکتے۔ یہاں ایک بات غور طلب ہے کہ وہ رب حس نے ہمیں پیدا کیا اگر ہم اس کے حق میں کوتاہی کریں تو اس کو بہت تکلیف ہوگی۔ کیا ہم اپنے تخلیق کرنے والے کو تکلیف پہنچا سکتے ہیں؟ نہیں پہنچا سکتے۔ غیر مسلم تو اعلانیہ تور پر شرک کرتے ہیں۔ لا دین کا کوی خدا نہیں ہوتا۔ مسلمان اعلانیہ شرک نہیں کرتے ۔ وہ بتوں کے سامنے ہاتھ نہیں جوڑتے مگر ہمارا ازلی دشمن شیطان ہم سے اللہ کی صفات میں شرک کرا لیتا ہے۔ ہم اپنے Boss کو اپنا رازق سمجھ بیٹھتے ہیں ۔
توحید کا مطلب کیا ہوتا ہے ؟
اللہ کو ایک ماننا ۔ صرف اور صرف اس کے در پر سر جھکانا۔ اسی سے مانگنا ہے۔ اس کے ہی حکم کو ماننا ہ ۔ اس کے فیصلوں پر سر تسلیم خم کرنا ۔ اور ہم کیا کر رہے ہوتے ہیں؟ ہمارے دلوں میں کیا ہوتا ہے؟
ہمارے قلب میں بت ہوتا ہیں۔ وہ بت کوی چیز بھی ہو سکتی ہے اور کوی شخص بھی۔
چیز کس طریقے سے ہمارے قلب کا بت ہو سکتی ہے؟
کوی چیز جس کے لیے ایک لمبے عرصے سے ہم اسٹرایو کر رہے ہوتے اور ہمیں مل نہیں رہی ہوتی ہم اس کو ہر حالمیں حاصل کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہماری زندگی کا حصے بن جاتی ہے مگر ہم نہیں حاصل کر پاتے اسے۔ ہم اس چیز کے لیے کسی کے بھی در پر ہاتھ پھیلا لیتے ہیں۔ یعنی جس چیز کے لیے رب تعالیٰ کے در پر ہاتھ پھیلانا تھا اب وہی ہاتھ لوگوں کے در پر پھیل رہا ہے۔
لوگوں کو ہم بت اس طریقے سے بنا لیتے ہیں کہ ان کا حکم مانتے ہیں۔ اپنی خوشی ، اپنا غم،اپنا سب کچھ ہم اس ہستی سے وابستہ کر لیتے ہیں کہ یہی مجھے خوش رکھ سکتی ہے ۔
اس طرح کے شرک میں ہم مبتلا ہوتے ہیں۔ خدارا! خود کو بچا لیں اس شرک سے۔
شرک کے بارے میں جب میں لکھ رہی تھی تو مجھے اپنی استاذہ بہت شدت سے یاد آرہیں تھیں۔ وہ جو مجھے بہترین طریقے سے قرآن پڑھاتی ہیں۔ جنھوں نے مجھے شرک کو بیت اچھی طرح سمجھایا تھا اور جو ہر دفعہ مجھے قرآن کی طرف لے آتی ہیں۔ اگر آج میں طالب قرآن ہوں تو اپنی والدہ اور استاذہ کی وجہ سے ہوں۔ اللہ آپ دونوں کو جزاۓ خیر دے اور آپ کی عمر اور وقت میں برکت عطا فرماے تاکہ ہم آپ سے مستفید ہوتے رہیں۔ آمین
(جاری)
Write a comment ...